ملا اور بیربر کی پگڑی

ویکی کتب سے

گزشتہ صفحہ: ایک عورت پر اہل دربار کی رائے

ملا صاحب دربار شاہی میں بڑے تکلف سے پگڑی باندھ کر جاتے تھے۔ مگر راجہ بیربر کے سر پر ٹوپی ہوا کرتی تھی۔ ایک دن ملا صاحب اپنی پگڑی کی بے حد تعریف کر رہے تھے، جسے سن کر راجہ صاحب نہ رہ سکے اور بادشاہ سے کہنے لگے، جہاں پناہ یہ یونہی اپنی پگڑی کی گپیں ہانک رہے ہیں، کل میں بھی پگڑی باندھ کر آؤں گا، جس سے ظاہر ہو جائے گا کہ ان کے دعوے محض فضول ہیں۔ دوسرے دن راجہ شیشہ سامنے رکھ کر ایسی عمدہ پگڑی باندھ کر حاضر دربار ہوئے کہ بادشاہ نے کہا واقعی بیربر نے ملا سے اچھی پگڑی باندھی ہے۔ ملا نے جواب دیا کہ جہاں پناہ اس نے تو اپنی جورو سے بندھوائی ہے۔ بادشاہ نے پوچھا، اس کا کیا ثبوت، ملا جی نے جھٹ اپنی پگڑی اتار کر کہا، یہ بھی اتار دیں اور پھر دونوں حضور کے سامنے باندھیں اس سے معلوم ہو جائے گا کہ میں تو خود پگڑی باندھتا ہوں اور یہ اپنی جورو سے بندھوا کر لایا ہے۔ بادشاہ نے کہا بہت خوب۔ راجہ صاحب بھی پگڑی اتاریں اور دونوں پھر ہمارے سامنے باندھیں۔ اب میدان تو ملا جی کے ہاتھ تھا ہی، انہوں نے تو جیسی پگڑی باندھتے تھے، ویسی ہی باندھ لی، مگر راجہ صاحب شیشہ دیکھ کر پگڑی باندھنے والے رہ گئے۔ اس سے بغیر آئینہ پگڑی بندھ ہی نہ سکی۔ اس پر بادشاہ نے خوب قہقہہ لگایا اور بیربر کو شرمندہ ہونا پڑا۔

اگلا صفحہ: سچ کہتے ہو مہربان

رجوع بہ فہرست مضامین: سوانح عمری ملا دوپیازہ