اپنی اپنی سمجھ ہے

ویکی کتب سے

گزشتہ صفحہ: ملا کی اٹ البحر، اٹ الہدیٰ اور بھینسۃ الرکاب

اہل مجلس کو تو اس سبائی گفتگو کا مطلب خاک بھی سمجھ نہ آیا، بلکہ دربار اکبری تک ہی نہیں بلکہ شاہ ایران تک بھی اس مباحثے کی دھوم مچی۔ چنانچہ پہلے تو اکبر بادشاہ نے ملا دوپیازہ صاحب کو بلوا کر مباحثے کی کیفیت دریافت کی تو ملا صاحب نے کتب خانہ وغیرہ کی حقیقت بیان کر کے کہا جب اس نے مجھے ایک انگلی دکھائی تو میں نے سمجھا کہ وہ کہتا ہے کہ میں اس انگلی سے تیری آنکھ پھوڑ دوں گا۔ اس لیے میں نے دو انگلیاں دکھا کر سمجھایا کہ تو میری آنکھ پھوڑے گا تو میں تیری دونوں آنکھیں پھوڑ ڈالوں گا۔ پھر اس نے تین انگلیاں دکھا کر سمجھایا کہ تجھے مار ڈالوں گا۔ میں نے چار انگلیاں دکھا کر اسے کہہ دیا کہ میں تجھے پہلے ہی چاروں شانے چت کراؤں گا۔ اس کے بعد اس نے پانچوں انگلیوں سے تھپڑ بنا کر دکھایا تو میں نے گھونسا بنا کر آگے کر دیا۔ جب اس نے انڈا سامنے رکھا تو میں نے اس کا لوازمہ بڑھا کر بتا دیا کہ اسے اس کے ساتھ ملا کر بھون کر کھاؤں گا۔ اکبر بادشاہ ملا جی کی اس تقریر سے ایسے ہنسے کہ پیٹ میں بل پڑ گئے۔

اب ایرانی صاحب کی طبعِ رسا کے خیالات سے بھی آگاہی حاصل کر لو۔ جب وہ ایران میں پہنچے اور کجکلاہ نے دربار میں بلا کر اس مباحثے کی کیفیت پوچھی تو اس نے کتب خانے وغیرہ کی تعریف کر کے کہا میں نے اسے ایک انگلی دکھا کر کہا، کہ خدا ایک ہے تو اس نے دو انگلیاں دکھا کر جتایا کہ اس کا رسول حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی تو ہے۔ میں نے تین انگلیاں بڑھا کر اصحابِ ثلاثہ کی طرف اشارہ کیا تو اس نے نے چار دکھا کر سمجھایا کہ نہیں وہ تو چار ہیں۔ پھر میں نے پانچوں انگلیوں سے پنجتن کا خیال دلایا، تو اس نے گھونسا دکھا کر مجھے آگاہ کیا کہ خدا سب پر غالب ہے۔ میں نے انڈا آگے رکھ کر زمین کے گول ہونے کی توجہ دلائی تو اس نے پیاز دکھا کر مجھے متنبہ کیا کہ زمین و آسمان کے طبقے پیاز کے چھلکوں کی طرح ایک دوسرے پر ہیں۔

اگلا صفحہ: شاہ دہلی کا رعب ایران میں

رجوع بہ فہرست مضامین: سوانح عمری ملا دوپیازہ