مندرجات کا رخ کریں

ملا کی اٹ البحر، اٹ الہدیٰ اور بھینسۃ الرکاب

ویکی کتب سے

گزشتہ صفحہ: ملا صاحب کی ایک عجیب لغت

ایران کے ایک بڑے مسخرے ملا دہلی آئے اور دوپیازہ کی شہرت سن کر ان سے مباحثے کو تیار ہئے۔ انہوں نے سنا تو کپڑے چند تھان منگا کر پہلے تو بڑا سا پگڑا باندھا اور اتنا بڑا شملہ رکھا کہ کئی ایک خدمتگار سنبھالے ہوئے۔ باقی کے غلاف بنوا ان میں اینٹیں رکھ لیں اور غلافوں پر کسی کا نام اٹ البحر، کسی کا بھینسۃ الرکاب، کسی کا اٹ الہدا وغیرہ رکھوا گدھے لدوا لیے۔ جب ایرانی صاحب منزل پر پہنچے تو وہ ان کی شان و شوکت کو دیکھ کر چکرائے مگر ذرا دل کڑا کر کے پوچھا، مولیٰنا اینچہ کار است کہ کردۂ، یہ بولے، آپ نے نہیں سنا، شملہ بمقدار علم می شود۔ اس کے بعد ایرانی صاحب نے انگلی اٹھائی، انہوں نے دو اٹھائیں۔ پھر اس نے تین انگلیاں دکھا دیں تو انہوں نے چار دکھا دیں۔ انہوں نے پانچ انگلیاں اکٹھی اٹھا کر دکھائیں۔ تو اس نے مٹھی سی بنا کر سامنے کر دی۔ اس کے بعد ایرانی نے جیب سے انڈا نکال کر دکھایا۔ دوپیازہ صاحب نے ایک پیاز آگے بڑھائی۔ اس پر انہوں نے کہا کسی مستند کتاب کا حوالہ دو تو اس نے اٹ البحر کے 416 صفحے کو پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تو کبھی اس کتاب کا نام بھی نہیں سنا۔ اس نے جواب دیا کہ آپ کی علمیت کا کمال معلوم ہو گیا۔ اگر آپ نے کبھی نام بھی نہیں سنا کہ ہمارے پانچوں گدھے پر یہ کتاب لدی ہوئی ہے۔ اگر ارشاد ہو تو ملاحظہ کرا دوں۔ وہ اتنا بڑا کتب خانہ دیکھ کر حیران سے رہ گئے اور اتنی جرٲت نہ ہوئی کہ کہیں اچھا دکھاؤ۔ تاکہ دوپیازہ کے کتب خانہ کی اینٹوں کا پردہ کھلتا۔ غرض ایرانی صاحب یہ کہہ کر واقعی جیسا سنا تھا، ویسا پایا۔ عذر و معذرت کر کے پیچھا چھوڑا اپنے وطن کو واپس لوٹ گئے۔

اگلا صفحہ: اپنی اپنی سمجھ ہے

رجوع بہ فہرست مضامین: سوانح عمری ملا دوپیازہ