ابوالحسن کی آوارہ گردی

ویکی کتب سے

گزشتہ صفحہ: ابوالمحاسن بے وطن ہو گیا

ابوالحسن کو یہ خبر نہیں تھی کہ اس شرارت کا نتیجہ خاندان کے حق میں نہایت زہریلا ہو گا۔ اس کا مدعا صرف یہ تھا کہ خصمیہ کو جلا اور ستا کر دل کا بخار نکالے مگر یہاں لینے کے دینے پڑ گئے۔ ابوالمحاسن کے جانے کے بعد خاوندکش عورت مال و اسباب لے کر میکے چلی گئی اور ابوالحسن باپ کی تلاش میں گردش ایّام کے زیر سایہ ہو کر خراب و خستہ ہونے لگا۔

گردش ایّام سے بے خطر رہنے والو، سوچو اور غور کرو وہ ابوالحسن جو والدین کی گودی میں نہایت ناز سے پلا تھا، جس کے آرام و آسائش کے لیے لاکھوں سامان موجود تھے، جس کے بچپن کا زمانہ بادشاہی زمانہ تھا، آج شہر بہ شہر اور در بدر خراب و خستہ ہو رہا ہے۔ کپڑے جو بدن پر میلے کچیلے اور پھٹے پرانے ہیں وہ تو ہیں ہی، مگر کھانے کو ایک حبہ بھی پاس نہیں کسی نے ترس کھا کر دے دیا تو کھایا لیا، ورنہ اللہ اللہ خیر سلا۔

سب سے پہلے مکّہ میں باپ کی تلاش کی، مگر گوہرِ مقصود وہاں سے بھی دامنِ امید میں نہ آیا۔ اسی آوارہ گردی میں ایک ایرانی قافلہ ملا، قافلے والے تو اس کی زبان سے ناواقف تھے، مگر سپہ سالار قافلہ عربی سے واقف تھا۔ اس نے ابوالحسن سے جب ساری کیفیت سنی تو اس کے دل میں ایرانی مہمان نوازی اور شیرازی دعوت نے جوش مارا، اس کے کپڑے بدلوائے اور کھانے کو دیا۔ اور اپنے ہمراہ لے کر طہران جو ایران کا دارالخلافہ ہے، پہنچا۔

اگلا صفحہ: قسمت نے پلٹا کھایا

رجوع بہ فہرست مضامین: سوانح عمری ملا دوپیازہ