ابوالمحاسن بے وطن ہو گیا

ویکی کتب سے

گزشتہ صفحہ: ابوالحسن اور خصمیہ

اللہ اکبر۔ ایک بھرے گھر کا مالک شریف خاندان کا چراغ محض نالائق لڑکے اور بدسلیقہ بیوی کے ہاتھوں تنگ ہوتا ہے اور ایسا کہ اس کا کچھ پتہ نہیں ملتا۔ ابوالمحاسن نے جو بیوی کے ہاتھوں سے تنگ ہو کر کئی دفعہ غریب الوطن ہونے کا عزم کیا، اسی خیال سے کہ اب سمجھ جائے گی، اس ارادے سے ملتوی رہا۔ ابوالمحاسن اس دفعہ ایسا بے خانماں ہوا اور ایسا غریب النصیب کہ اس کی مسافرت کے حالات آج تک تاریکی میں پڑے ہوئے ہیں۔

؏

اب کا یہ وہ سفر ہے کہ نہ دیکھوں گا پھر وطن

یوں تو میں لاکھ بار غریب الوطن ہوا

ابوالحسن گھر پہنچا تو اس کے ذہن شریف میں ایک ایسی عجیب شرارت آئی جو درج ذیل ہے۔

طایف میں ایک دیوانی سی عورت ثمینہ نامی گلی کوچوں میں پھرا کرتی تھی۔ وہ موٹی تازی اور جسیم تھی۔ ابوالحسن روٹی ٹکڑے کا لالچ دے کر اسے اپنے گھر لے آئے اور حویلی کے اندر چھوڑ باہر سے دروازہ لگا خود روتے ہوئے خصمیہ کے پاس جا پہنچے اور جاتے ہی اوس کے گلے لپٹ زار زار رونے اور بڑی دردمندی کے ساتھ کہنے لگے۔ کہ ابّا جان نے ایک اور عورت سے نکاح کر لیا ہے، اسے گھر میں لے آئے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ بڑی خاندانی اور شریف ہے۔ اس کی خوبصورتی اور خوش مزاجی کی بھی تعریف کرتے ہیں، مگر اماں جان خدا کی قسم وہ آپ کی جوتی کے برابر بھی نہیں۔ مجھ سے رہا نہ گیا، میں نے اس سے بھی کہدیا اور آپ کی بہت تعریف کی، اس پر وہ مجھ پر ناراض ہو گئی، اور جب میں نے کھانا مانگا تو آپ کو گالیاں نکال کر کہنے لگی کہ جا اسی مالزادی سے جا کر کھا۔ اتنا کہہ کر ابوالحسن اور بھی چیخیں مار مار کر رونے لگے۔

یہ سن کر خصمیہ نے نہ آؤ دیکھا نہ تاؤ۔ مارے غصے کے لال پیلی ہو گئی ابوالمحاسن اور ثمینہ دونوں کو وہ صلواتیں سنائیں کہ الامان۔ پھر ابوالحسن کو ساتھ لے کر سیدھی گھر پہنچی، یہاں درحقیقت ایک موٹی تازی عورت موجود تھی۔ اس لیے اور زیادہ تحقیق کی ضرورت نہ تھی۔ پاؤں سے جوتی نکال کر اس بے خبر کی خبر لینی شروع کی۔ ادھر ثمینہ بھی کم نہ تھی، اس نے بھی پاؤں نکالے غرض ابوالمحاسن کا گھر خاصہ میدان کارزار بن گیا۔

ابوالحسن صاحب اس وقت یہ تماشہ دیکھ دیکھ کر خوش ہوتے تھے، مگر انہیں معلوم نہ تھا کہ اس خوشی کا نشہ بالکل عارضی ہے۔ چنانچہ اس ہنگامے کو دیکھ کر محلے کے لوگ جمع ہو گئے اور ان میں سے کسی نے ابوالمحاسن صاحب کو بھی خبر کی۔ وہ آئے تو عجیب کیفیت دیکھی اور اندر سے دروازہ بند پا کر حیران ہوئے۔ بہتیرا دروازہ کھٹکھٹایا، مگر دروازہ نہ کھلا۔ مجبوراً ایک پڑوسی کی دیوار پھاند کر اندر گئے تو خصمیہ ثمینہ کو چھوڑ کر ان کے سر ہوئی اور بے تکلف ان کے سر پر جوتیاں برسانی شروع کیں۔ اس پر ثمینہ نے بھی ادھر توجہ کی اور دونوں نے مل کر انہیں مار مار کر الو بنا دیا۔ ناچار وہ گھر سے نکل بھاگے۔ گھر بار مال و اسباب بیوی بچے کاروبار اور وطن کی پروا نہ کر کے ایسے گئے کہ پھر کسی سے پتہ نہ ملا کہ کہاں گئے اور ان کے ساتھ کیا بیتی اور وہ کیونکر جاں بحق ہوئے۔

اگلا صفحہ: ابوالحسن کی آوارہ گردی

رجوع بہ فہرست مضامین: سوانح عمری ملا دوپیازہ