نیکی کا بدلہ بدی
گزشتہ صفحہ: بیوقوفوں کی فہرست
اکبر بادشاہ نے ملا دوپیازہ سے دریافت کیا کہ وہ کون سا کام ہے کہ نیکی کے عوض بدی حاصل ہو۔ ملا دوپیازہ نے عرض کی، میں بخوبی جانتا ہوں، مگر بسبب بھوک کے میں بیان نہیں کر سکتا۔ طاقت گفتار نہیں۔ بادشاہ نے باورچی کو حکم دیا کہ ملا دوپیازہ کو نفیس کھانا دیا جائے۔ ملا صاحب کے لیے کھانا چنا گیا۔ ملا صاحب کی صلاح تھی کہ باہر جا کر کھاؤں، مگر بادشاہ کے حکم سے مجبوراً وہیں کھانا پڑا۔ کھا چکنے کے بعد بادشاہ نے پوچھا وہ کون سا کام ہے۔ ملا دوپیازہ بولا حضور کو تو پہلے ہی بتا چکا ہوں۔ بادشاہ متحیر ہوئے اور کہا ہم نہیں سمجھے، تو نے کیا کہا ہے۔ تب ملا نے عرض کی آپ نے اس جگہ کھانے کو کہا، تو بہ باعثِ شرم کھانا نہیں کھایا۔ بلکہ خون جگر پیا ہے۔ بادشاہ نے سن کر کہا، بیشک نیکی کے بدلے بدی ہے۔
اگلا صفحہ: ملا صاحب کا لاجواب نصیحت نامہ
رجوع بہ فہرست مضامین: سوانح عمری ملا دوپیازہ