مندرجات کا رخ کریں

ملا دوپیازہ کی شاعری

ویکی کتب سے

گزشتہ صفحہ: لطیفوں کے متعلق مبالغہ

ملا صاحب کا ایک شعر تو شاگرد کی غزل میں جا چکا ہے، باقی جو معلوم ہو سکے ہیں، ہدیۂ ناظرین کیے جاتے ہیں۔ خواجۂ حافظ کے مصرع پر مصرع لگاتے ہیں؛

بہ پہلویم رسید امروز دلدارم بہ ناچاقی

ادرکاساً و ناولہا الا یا ایّہاالسّاقی

ایک دفعہ اکبر بادشاہ نے یہ مصرع دیا،

بیا اے محتسب ساغر مکش دینِ الٰہی شد

ملا صاحب فرماتے ہیں کہ مصرع؛

نکاحِ دُختِ زر جائز کنوں از مہرِ شاہی شد

دو اشعار اور بھی ملاحظہ ہوں؛

مصحفِ رخسار در بمسجد می روم

کافرم معشوق خواند لیک قرآں در بغل

می نوشتم نامہ و بر نامہ بر بردم حسد

ایں چرا پیش از منِ مہجور بیند روئے دوست

اگلا صفحہ: خاک شفا اور خون شہیداں

رجوع بہ فہرست مضامین: سوانح عمری ملا دوپیازہ