بدر اور ہلال

ویکی کتب سے

گزشتہ صفحہ: نعلین تخت العین

ملا نے جب ایران میں پہنچ کر مذہبی دلائل سے ایرانی مولویوں کو تنگ کرنا شروع کیا تو وہ اس کی ہلاکت کی تدبیریں سوچنے لگے۔ آخر انہوں نے صلاح کی کہ بادشاہ کے مشورہ سے اس کا قصہ پاک کر دینا چاہیے۔ چنانچہ یہ تجویز قرار پائی کہ ملا سے سرِ دربار دریافت کیا جائے کہ آیا تیرا بادشاہ اچھا ہے کہ ہمارا۔ اگر اس نے حضور کی تعریف کی تو اکبر اسے زندہ نہ چھوڑے گا۔ اور جو اکبر کی تعریف میں زبان کھولی تو اس گستاخی کی تہمت سے مجرم قرار دے کر مار ڈالنا کچھ دشوار نہیں ہے۔ بادشاہ کو بات نہایت پسند آئی۔ دربار عام میں ملا کو بلوایا اور خیر خواہان دربار نے دریافت کیا کہ ملا صاحب آپ کے بادشاہ سلامت اچھے ہیں یا ہمارے حضورِ پرنور۔ ملا نے یہ بات سن کر خاموشی اختیار کی اور مکرر جو دریافت کیا گیا تو بھی جواب نہ دیا۔ جب بادشاہ نے دیکھا کہ ملا سن کر خاموش ہو گئے تو خاص اپنی زبان فیض ترجمان سے ارشاد فرمایا کہ ملا صاحب فرمائیے، جواب تو دیجیے۔ جب تو ملا صاحب ہوش میں آ گئے اور یوں گویا ہوئے، کہ حضور کے قربان جاؤں۔ آپ ماشاءاللہ بدر ہیں تو وہ ہلال۔ یہ سن کر بادشاہ بہت خوش ہوا اور علاوہ بہت سے انعاموں کے خلعت بیش قیمت مرحمت کیا اور اسی وقت یہ خبر اکبر کو روانہ ہوئی۔ اکبر بادشاہ یہ خبر سن کر نہایت برافروختہ ہوئے اور فوراً ملا کی طلبی کا حکم روانہ فرمایا۔ بفور پہنچنے پروانہ کے ملا صاحب کو آنا پڑا۔ بادشاہ نے فرمایا، کیوں صاحب، یہ غیروں کے سامنے ہماری برائیاں، گویا جس برتن میں کھانا اسی میں سوراخ کرنا۔ بس تمہاری یہی سزا ہے کہ کل ہلاک کیے جاؤ گے۔ ملا نے دست بستہ عرض کی حضور پہلے خاکسار کو قصور سے مطلع فرمائیں۔ بادشاہ نے وہ خبر جو ایران سے آئی تھی، ملا صاحب کو سنائی۔ ملا نے سن کر زمین خدمت چومی اور عرض کیا، کہ اول حضور اس کا مطلب سوچیں۔ بادشاہ نے خشم آلودہ ہو کر فرمایا کہ اچھا آپ ہی بتلائیے، چنانچہ ملا نے گزارش کیا کہ خاکسار نے جو حضور کو ہلال بتایا، یعنی اول شب کا چاند سو درست ہے۔ کیونکہ آپ کو ہر روز عروج ہے۔ اور ان کو بدر یعنی چودہویں رات کا کہا، تو ان کو دن بدن تنزل ہے۔ بھلا کہاں حضور اور کہاں وہ۔ کہاں ذرّہ کہاں خورشید عالم۔ اکبر بادشاہ کو یہ بات بہت پسند آئی اور بہ نسبت شاہ ایران کے بہت کچھ انعام و اکرام عطا فرمایا اور حکم دیا کہ ملا صاحب یہاں سے کہیں تشریف نہ لے جائیں۔

اگلا صفحہ: محمد عمر یا خادم علی

رجوع بہ فہرست مضامین: سوانح عمری ملا دوپیازہ