ابوالحسن ملا دوپیازہ بنتا ہے

ویکی کتب سے

گزشتہ صفحہ: ابوالحسن ہندوستان آتا ہے

جب اکبری اقبال نے منتخب روزگار اور برگزیدہ اشخاص دارالسطنت میں اکٹھے کر دیے تو مجلس میں علامہ ابوالفضل کا بھائی ملک الشعراء شیخ ابوالفضل فیضی بھی تھا۔ فیضی نے بھی ابوالحسن کی دعوت میں بلایا اور دوپیازہ جو اس زمانے میں نہایت لذیذ اور نفیس کھانا سمجھا جاتا تھا، خاص ابوالحسن کے لیے تیار کرایا۔ ابوالحسن نے اس شوق اور رغبت سے دوپیازہ پر ہاتھ مارے کہ سب کھانوں کو بھول گیا۔ بے چین ہو کر پوچھا، اس کھانے کا نام کیا ہے۔ فیضی نے کہا دوپیازہ۔ ابوالحسن نے عہد کر لیا کہ جس دعوت میں آئندہ دوپیازہ نہ ہوا کرے گا، بندہ کے لیے وہ دعوت عداوت ہو جائے گی۔

ملا صاحب واقعی بات کے پکے نکلے۔ جس طرح دعوت اور ملا لازم اور ملزوم ہو گئے تھے، اسی طرح دعوت اور دوپیازہ بھی علت و معلول تھے۔ یہ بات دہلی میں یہاں تک مشہور ہو گئی کہ پبلک نے خود بخود بغیر کسی تحریک و تائید کے ابوالحسن کو ملا دوپیازہ کا خطاب دے دیا۔ یہ نام ایسا مشہور ہوا کہ لوگ ملا کا اصلی نام ہی فراموش ہو گئے، اور اب بھی کم لوگ ایسے ہیں جو پیازہ کے نام سے واقف ہیں۔ پچھلے دنوں 'ملا دوپیازہ' کے نام سے لاہور سے اخبار بھی نکلتا تھا۔

اگلا صفحہ: ہم تو مرشد تھے تم ولی نکلے

رجوع بہ فہرست مضامین: سوانح عمری ملا دوپیازہ