صفحہ 7 - اباجان کے ہاں ( از سید تفسیراحمد)

ویکی کتب سے

صفحہ 6 ►◄ اباجان کے ہاں ►◄ صفحہ 8


اماں جان کے مسالے دار چکن تکہ، اباجان کے نان ، ممتاز آنٹی کا قورمہ اورصوبیہ آنٹی کی لیمب بریانی سے کھانے کی میز سجی ہوئی تھی۔ یاسیمن، آسیہ اورسانیہ نے میز کو گلاب اور چنبیلی کے پھولوں سے مہکایا تھا۔ مجھے آنٹی ممتاز اور انکل نصیر کے پاس جگہ ملی۔

آنٹی نے سوال کیا”۔ تم اور یاسیمن کل سنیما گے تھے۔ کون سی فلم دیکھی؟ " " ہم نے انڈین فلم ' بلیک ' دیکھی”۔ سعدیہ نے کہا۔

انکل نصیر بولے”۔ اچھا اسکے بجائے تم ہمیں بتاؤ کہ تم نے کیا دیکھا۔ ہم تم کو بتاتے ہیں کے تم نے کیا دیکھا۔ ایک غریب لڑکی کی امیر لڑکے سے محبت دیکھی یا شاید ایک امیر لڑکی کی غریب لڑکے سے محبت دیکھی۔ والدین اور رشتے داروں کی مخالفت دیکھی۔ سات گانوں میں لباسوں کو بدلتا دیکھا۔کچھ لڑائ اور بھلائ دیکھی اور بعد میں سب کو ملتا دیکھا”۔

آنٹی نے مجھے آنکھ مار کر انکل سے کہا”۔ مر بے حیا”۔

آنٹی نے کہا”۔ اِن کو تو بکنے دو۔تم مجھ کو بتاؤ اس فلم کے متعلق”۔

" آنٹی" میں نے کہا”۔یہ فلم دوسری انڈین فلموں سے بہت مختلف ہے۔پہلی بار ڈائیریکٹر سنجے لیلہ بھان سالیی نے ایک ایسی کہانی چنی ہے جس میں ایک عورت اور آدمی کا عشق نہیں۔ دوسرے اس میں گانے اور لباس بھی نہیں تبدیل ہوئے ۔ رانی مکرجی اور امیتابچن کا کردار ایک استاد اور شاگرد کا ہے۔ رانی مکرجی ایک اندھی اور بہری لڑکی ہے اور امیتابچن اندھوں کوآنکھوں والی دنیا میں رہنا سکھانے کا استاد ہے۔ جب اندھی لڑکی اس قابل ہوتی ہے کہ وہ اس زندگی کے رنگوں کو دماغ سے جانے اسکے استاد کو الزایئمر کامرض ہو جاتا ہے شاگردہ اپنے استاد کو اسکی بھولی ہولی زندگی یا دیلانے کی زمیداری قبول کرتی ہے۔ رانی اور امیتابچن نے کمال اداکاری کی ہے۔

“ آنٹی آپ دیکھیں نا ، آئیشہ کپور نے اندھی لڑکی کے بچپن کا کردار اتنی خوبصورتی سے کیا ہے کہ میں آپ کو کیا بتاؤں۔ میں سمجھتی ہوں کہ اس کو ایک فلم ایوارڈ ملنا چاہیے۔ دوسرے ساری فلم صرف ایک خوب صورت گھر میں بنی ہے اور لوکیشن بھی بہت خوبصورت ہے۔ یہ فلم نیوز ی لینڈ کے ایک شہر کرایسٹ چرچ میں بنی ہے“۔ مجھے وہ ڈائیلاگ اچھا لگا " جب رانی کہتی ہے کہ ہاں یہ صحیح ہے کہ زندگی ایک بڑی آیسکریم ہے اس سے پہلے کی پگھل جائے آّؤ اسے کھالیں”۔ سعدیہ نے کہا۔

انکل نے کہا ."میں تواب آرام کروں گا۔اگر آنکھ لگ جائے تو چائے کے وقت سے پہلے مجھےجگادینا"۔

آہستہ آہستہ سب بزرگ آرام کرنے چلے گئے۔

سِمل نے منہ بنا کر کہا”۔ یہ ورچو کا موضوع تو میرے سرکے اوپر سےگزر گیا”۔

جمیل نے ہنس کہا۔”مجھ پتہ تھا کہ تم رودوگی۔اگر ہم تم سے پوچھیں کہ گوہرِصفت (اچھائی) کیا ہے؟" تو تم فوراً سے پیشتر کہوگی۔ "گوہر تو جال کا گلوکار ہے۔اور ' عادت ' اسکا پہلا گانا تھا۔

سِمل نے قہقہ مار کر کہا “۔ میرا بھائ بدھو ہے۔مجھے “جنون بینڈ“ پسند ہے”۔

سعدیہ نے کہا ۔“ مجھے تو جال پسند ہے”۔

“ لڑکیوں ‘ فیوزن ‘ سے بہتر تو کوئ بینڈ نہی ہے “ ۔سانیہ بولی۔

مجھے تو علی ظفر کا البم ' شرارت ' بہت اچھا لگتا ہے نا۔ سعدیہ نے کہا۔

“ مجھے بھی پسند ہے لیکن کیا تم نے البم کبھی سناہے؟ چلو ہم تمہارے کمرے میں اس کو سنتے ہیں”۔


صفحہ 6 ►◄ اباجان کے ہاں ►◄ صفحہ 8