صفحہ 10 - اباجان کے ہاں ( از سید تفسیراحمد)
اللہ نے اس کائنات میں ایک بنیادی یکجہتی بنائی ہے اور ایک مقناطیسی لگاؤ ہر چیز کی بناوٹ میں ملا دیا ہے۔ اس یکجاپن اور مقناطیسی لگاؤ کو ہم اخلاقی محبت کہتے ہیں۔اب یہ انسان کا کام کہ وہ اس اچھائی کو ۔۔۔ سعدیہ با توں کے دوران میں سوگی۔
ماں نے کہا۔ “چلو سب کے سونے کا وقت ہو گیا ہے"۔
میں نے ہمیشہ کی طرح آج بھی ننھی کو گود میں اُٹھایا۔ سعدیہ نے اپنے بازو میرے گلے میں ڈال دیے۔ماں ہمارے پیچھے چلیں۔ کوریڈور میں اباجان کو شبِ خیر کیا۔ میں نے سعدیہ کو دھیرے سے اسکے بستر پرگرادیا اورجھک کراُسکا ماتھا چوما”۔ شبِ خیر میری ننھی”۔ ماں دروازے پر کھڑی تھی۔
سعدیہ نے ایک آنکھ کو کھول کر کہا”۔ کیا آپ ہمشہ اس طرح مجھے اس طرح سلائیں گے؟"
میں نے کہا۔” ہاں مگر شرط یہ ہے کہ تو ایک تین فٹ کے بونے سے شادی کر ے گی اور ماں کو دروازے پر ایک ڈنڈا لیکر میری حفاظت کرنی ہوگی" ۔
سعدیہ نے آنکھیں بند کر کے کہا”۔ بھائی جان تمہاری دوست سہانہ سچ کہتی ہے تم الّو ہو، تم پاگل ہو”۔ اور ۔۔۔وہ نیند کی دنیا میں چلی گی۔
میرے کمرے میں ریڈیو بج رہا تھا۔ میں نے ریڈیو کو پانچ منٹ کے ٹائمر پر لگادیا اور بستر پر لیٹ گیا۔ ماں نے میرے اوپر چادر اورکمبل کو ٹھیک کیا۔اور میرے ماتھے کو چوم کر شبِ خیر کہا۔ پانچ منٹ میں گہری نیند میں تھا-