صحت کی دستک/نسخہ طباعت

ویکی کتب سے

حمل کے دوران طبی معائنہ[ترمیم]

مرکز صحت میں موجود ڈاکٹر٬لیڈی ڈاکٹر٬ نرس٬ مڈوائف یا لیڈی ہیلتھ وزیٹر سے معائنہ کروائیں۔

معائنہ ضروری ہے:

ماں اور بچے کی صحت اور نشونما کے بارے میں جاننے کےلیے

حاملہ کو خطرناک علامات کی پہچان کےلیے (مثلاً خون کی کمی٬ بلڈپریشر وغیرہ)

مستند کارکنان صحت سے مفید مشورے حاصل کرنے کےلیے۔

  • پورے حمل کے دوران میں حاملہ کو ہر ماہ معائنہ کروانا چاہیے اگر اتنی مرتبہ آنا ممکن نہ ہو تو :۔
    • پورے حمل میں کم از کم 4 مرتبہ معائنہ کروائیں یعنی
    • پہلا معائنہ حمل کے شروع کے 4 ماہ کے دوران۔
    • دوسرا معائنہ چھٹے اور ساتویں مہینے کے دوران۔
    • تیسرا اور چوتھا معائنہ حمل کے نویں مہینے میں ۔

چیک اپ

  • بلڈ پریشر
  • وزن
  • اینیمیا یا خون کی کمی
  • بچے کی پوزیشن اور حرکت کے بارے میں جاننے کےلیے
  • خوراک اور تشنج کے ٹیکوں کے متعلق مشورہ
  • پیشاب کا معائنہ
  • فولاد فولک ایسڈ کی گولیاں کھانے کا طریقہ
  • اگلی دفعہ چیک اپ کی تاریخ

حمل کے دوران میں کسی تکلیف نہ ہونے کی صورت میں بھی مرکز صحت سے معائنہ ضروری ہے۔

حمل کے دوران معمولی مسائل اور ان کا حل[ترمیم]

  • متلی ہونا٬ قے آنا
    1. تھوڑے تھوڑے وقفے سے کھانا کھائیں اور عام حالات کی نسبت زیادہ کھائیں۔
    2. پانی اور مشروبات زیادہ استعمال کریں لیکن کھانے کے دوران میں پینے والی اشیائ کم استعمال کریں۔
    3. کم مصالحہ او رکم چکنائی والی خوراک استعمال کریں۔
    4. سونے سے پہلے تھوڑا کھانا ضرورکھائیں۔
    5. سونے سے پہلے چہل قدمی ضرور کریں۔
  • سینے کی جلن
    1. مصالحہ دار اور چکنائی والی خوارک سے پرہیز کریں۔
    2. سر تھوڑا اونچا کرکے سوئیں۔
    3. سونے سے پہلے چہل قدمی ضرور کریں۔
  • قبض ٬ بواسیر
    1. خوراک میں زیادہ تر پتوں والی سبزیاں ٬ اسپغول اور پھل استعمال کریں۔
    2. پانی یا مشروبات زیادہ مقدار میں استعمال کریں۔
    3. روزانہ ہلکی ورزش کریں یا کم از کم آدھ گھنٹے چہل قدمی کریں۔
  • پیروں پر سوجن اور کمر کا درد
    1. لگاتار زیادہ دیر کھڑے ہونے سے پرہیز کریں۔
    2. دن کے دوران میں ایک یا دو گھنٹے لیٹ کر آرام کریں۔ لیٹنے کے دوران میں پاؤں سر سے اونچے رکھیں۔
    3. کسی قسم کی دوا کھانے یا مالش کرنے کی ضرورت نہیں ۔
  • شرمگاہ کی خارش اور بچہ دانی سے رطوبت کا اخراج
شرمگاہ کو صابن اور پانی سے بار بار دھوئیں ۔

تکلیف زیادہ ہو یا علامات برقرار رہیں تو فوراً مرکز صحت /ڈاکٹرسے رابطہ کریں۔

دوران حمل روزمرہ کی نسبت زیادہ خوراک[ترمیم]

حاملہ عورتوں کو صحت مند رہنے کےلیے اور زچگی کی طاقت پیداکرنے کےلیے اضافی خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔

ہر حاملہ عام دنوں سے زیادہ کھائے کیونکہ ماں کی صحت اور بچے کی نشو ونما کے لیے بھی ضروری ہے۔

  • دن میں تین دفعہ کھانا کھائیے۔ ہر کھانے پر روٹی اور سالن کی دگنی مقدار استعمال کریں۔
  1. ایک روٹی ٬ آدھ پاؤ سبزیاں ٬ آدھ پاؤدودھ یا جو کچھ بھی میسر ہو اسے زیادہ مقدار میں لیں۔
  2. دن میں تین دفعہ کھانوں کے درمیان میں ہلکی غذا لیں مثلاً پھل ٬ دہی ٬ لسی ٬ گھی کی روٹی ٬ چاٹ یا حلوالیں۔
  3. کچی سبزیاں جیسے ٹماٹر'کھیرا'مولی'گاجریں یا لیموں وغیرہ کا زیادہ استعمال کریں۔
  4. ہرے پتوں والی سبزیاں مثلاً پالک٬ ساگ٬ ہرا دھنیا بھی کھائیں۔

یہ چیزیں تھوڑی مقدار میں ہر کھانے کے ساتھ کھانے سے گیس یا بد ہضمی نہیں ہوگی۔

حمل کے دوران میں ہر قسم کی میسر خوراک معمول سے زیادہ استعمال کریں۔

کسی قسم کی خوراک کی ممانعت نہیں ہے (مثلاً انڈا، گوشت، مچھلی وغیرہ)

دوران حمل ذاتی صفائی اور آرام کا خیال[ترمیم]

ذاتی صفائی

  • رفع حاجت کے بعد اور کھانے کی اشیائ کو چھونے سے پہلے صابن سے ہاتھ دھولیں۔
  • انگلیوں کے ناخن چھوٹے اور صاف رکھیں۔
  • اپنی جلد اور خاص طور پر شرمگاہ صاف رکھیں۔
  • بالوں میں روزانہ کنگھی کریں۔
  • کپڑے دھونے کے بعد دھوپ میں خشک کریں۔
  • ہر کھانے کے بعد کلی کریں۔
  • دانتوں کو صاف رکھیں۔

آرام

  • دن میں ایک یا دو گھنٹے آرام ضرور کریں۔ (بائیں کروٹ پر لیٹنا سیدھا لیٹنے سے بہتر ہے)
  • زیادہ دیر کےلیے سخت تھکا دینے والے کام نہ کریں۔
  • زیادہ بوجھ اٹھانے سے پرہیز کریں۔
  • زیادہ دیر تک کھڑے ہوکر کام نہ کریں۔
  • چھوٹے چھوٹے کاموں کےلیے گھر کے دیگر افراد اور بچوں سے مدد لیں۔
  • بھاری بوجھ اٹھانے سے پرہیز کریں۔

دوران میں حمل دن میں ایک یا دو گھنٹے آرام ضرور کریں۔

حمل کے دوران فولا د کی گولیوں کا استعمال[ترمیم]

  • خون بنانے والی گولیاں (فولاد٬ فولک ایسڈ) دوا نہیں ہیں بلکہ غذا کی طرح جسم میں خون پیدا کرتی ہیں۔
  • حمل کے چوتھے مہینے سے لیکر بچے کی پیدائش کے چھ مہینے تک روزانہ پابندی سے کھائیں۔
  • یہ گولیاں خالی پیٹ نہ کھائیں بلکہ کھانے کے درمیان میں کھائیں۔
  • یہ گولیاں پانی یا لیموں پانی کے ساتھ کھائیں کیونکہ اس طرح فولاد جلد جذب ہوتی ہے۔
  • پابندی سے خون بنانے والی گولیاں (فولاد) کھانے سے آپ کو سانس پھولنے ٬ چکر آنے ٬ تھکن محسوس کرنے اور کمزوری کی شکایت نہیں ہوگی۔
  • خون بنانے والی گولیوں کے ساتھ ساتھ اضافی خوراک بھی کھائیں۔

بعض اوقات فولاد کی گولیوں سے کچھ خواتین میں ضمنی اثرات پیدا ہوسکتے ہیں مثلاً:

  • پیٹ میں درد
  • کالے پاخانے
  • قبض
  • نرم پاخانہ
  • دل گھبرانا
  • متلی آنا
  • سینے میں جلن

ضمنی اثرات کی صورت میں کیا کرنا چاہیے? خاتون کو تسلی دیں اور بتائیں کہ:

  • کالے پاخانوں کا مطلب ہے کہ فولاد جسم میں جذب ہو رہا ہے۔
  • دوائی جاری رکھیں 5۔3دنوں میں مسئلہ خود بخود ہی حل ہوجائیگا۔
  • گولیاں کھانے کے درمیان میں کھاکر دیکھیں۔

چائے یا دودھ پینے کے تین گھنٹے بعد تک گولی نہ کھائیں۔

حمل کے دوران خطرناک علامات[ترمیم]

  1. پیلی رنگت/انیمیا(خون کی کمی)
  2. خون جاری ہونا٬ دھبے لگنا (درد یا درد کے بغیر)
  3. شرمگاہ پر سرخی یا دھبے
  4. شرمگاہ سے بدبودار مواد کا اخراج
  5. تیسرے مہینے کے بعد قے جاری رہنا
  6. پیٹ اور نچلے حصے میں شدید درد
  7. شدید سر درد ٬ نظر دھند لانا٬ چکر آنا٬ ہاتھوں اور پاؤں پر سوجن
  8. دورے پڑنا
  9. اگر بچے کی پوزیشن صحیح نہ ہویعنی بچہ کا سر نیچے کی طرف نہ ہو۔
  10. گر حمل کے چوتھے ماہ کے بعد بچہ کی حرکت محسوس نہ ہو۔

ان تمام صورتحال میں گھر پر علاج ہرگز نہ کروائیں بلکہ فوراً مرکز صحت یا ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

خون پڑنے یا دھبے لگنے کی صورت میں کھبی بھی دائی سے اندرونی معائنہ نہ کروائیں۔

محفوظ زچگی کےلئے تیاری[ترمیم]

حمل کے دوران میں

  1. بچے کی پیدائش سے پہلے شوہر اور گھر والوں کے ساتھ مل کر محفوظ زچگی کےلیے لیڈی ہیلتھ وزیٹرمڈوائف یا لیڈی ڈاکٹرکاانتظام کریں۔
  2. زچگی کےلیے جگہ کا انتخاب (گھر یا مرکز صحت) کا فیصلہ پہلے سے کرلیں۔
    • حمل /زچگی کی خطرناک علامات کی صورت میں پہلے سے ڈسٹرکٹ یا پرائیویٹ ہسپتال کی نشاندہی لیڈی ہیلتھ ورکر کے مشورے سے کرکے رکھیں۔
  3. مسئلے کی صورت میں کون ساتھ جائیگااور خون دے گا اس کا فیصلہ پہلے سے کرلیں۔
  4. کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کےلیے اور زچگی کے اخراجات کےلیے پہلے سے پیسوں کا بندوبست کرلیں۔
    • اس مقصد کےلیے ہر ماہ تھوڑی تھوڑی رقم بچا کر رکھیں۔
  5. مرکز صحت یا ہسپتال لے جانے کےلیے سواری انتظام پہلے سے کرلیں
    • متعلقہ افراد کو بوقت ضرورت سواری مہیا کرنے کےلیے پہلے سے پابند کرلیں

محفوظ زچگی کےلیے ہنر مند طبی کارکن 'مناسب مرکز صحت / ہسپتال کی نشاندہی'رقم اور سواری کا انتظام پہلے سے کرلیں۔

محفوظ زچگی کےلئے ضروری انتظامات[ترمیم]

  1. ماں اور آنے والے بچے کی تیاری
    • ممکن ہوتو نہالیں ٬ صاف کپڑے پہنیں ٬ پیشاب پاخانہ کرلیں۔
    • شرمگاہ سے غیر ضروری بال صاف کریں اور اچھی طرح صابن اور پانی سے دھوکر خشک کرلیں۔
    • بچے کےلیے مناسب کپڑے اور لپیٹنے کےلیے چادر کا انتظام کریں۔
  2. کمرے کی تیاری
    • کمرہ ہوا دار ہونا چاہئے اور اس میں بجلی لالٹین یا موم بتی سے روشنی کا انتظام ہونا چاہئے۔
    • کمرے کو صاف کریں۔
    • ایک صاف بستر یا چار پائی تیار کریں۔
    • پانی ابالنے کا انتظام کریں چولھا اور بڑی پتیلی (دو کلو والی) تیار رکھیں۔
    • گندگی پھینکنے کےلیے ٹوکری یا لفافہ تیار رکھیں۔
  3. سامان کی صفائی
    دائی ٬ حاملہ ٬ لیڈی ہیلتھ ورکر اور گھر کے اور ذمے دار افراد مل کر دائی کٹ میں موجود اشیائ کا جائزہ لیں اور کٹ کو مکمل کرلیں۔ کٹ میں مندرجہ ذیل اشیائ شامل ہیں۔
    • ناڑو کاٹنے کےلیے نیا بلیڈ
    • دھاگے٬ روئی اور ململ کے ٹکڑے
    • صابن
    • پلاسٹک شیٹ

محفوظ زچگی کےلیے آنے والے بچے کے مناسب کپڑے٬ کمرے اور زچگی کے ضروری سامان اور دائی کٹ کا انتظام /تیاری پہلے سے کرکے رکھیں۔

زچگی کی صفائیاں[ترمیم]

  1. ہاتھوں کی صفائی (دائی یا زچگی کروانے والے کےلیے ):۔
    ہاتھ دھونے کا صحیح طریقہ
    1. ناخن کاٹیں اور ناخن کے اندر سے میل صاف کریں۔
    2. انگوٹھیاں اور چوڑیاں اتاردیں۔
    3. اپنی کہنیوں تک بازؤں پر پانی ڈالیں
    4. ہاتھ دھونے کےلیے صابن استعمال کریں۔
    5. ہاتھوں کو رگڑ کر صاف کریں خاص طور پر انگلیوں کے درمیان میں اور ناخنوں کے گرد ۔
    6. ہاتھوں کو اچھی طرح صاف پانی سے دھوئیں۔
    7. انگلیوں کو سیدھا رکھتے ہوئے ہاتھوں اور بازؤں کو اوپر کی طرف اٹھالیں تاکہ پانی نیچے کی بہہ جائے اور ہاتھ جلدی خشک ہوجائیں
    8. ہاتھوں کو ہوا میں خشک ہونے دیں ٬ تولیے یا کسی دوسرے کپڑے سے ہرگز صاف نہ کریں
  2. جگہ کی صفائی
    اس بات کا یقین کرلیں کہ زچگی کے وقت حاملہ کے اردگرد کی جگہ صاف ہو اور زچگی کی جگہ پر صاف چادر یا پلاسٹک شیٹ بچھی ہوئی ہو۔
  3. سامان کی صفائیاں اس بات کی یقین دہانی کرلیں کہ:
    • ناڑو کاٹنے کےلیے نیا بلیڈ موجود ہو۔
    • نوزائیدہ کی آنکھیں صاف کرنے کےلیے صاف روئی موجو د ہو۔
    • ناڑو باندھنے کےلیے صاف دھاگے اور منہ اور ناک صاف کرنے کےلیے صاف ململ کے ٹکڑے موجودہوں۔

محفوظ زچگی کےلیے تین صفائیوں کا خیال رکھیں۔

زچگی کے دوران خطرناک علامات[ترمیم]

  1. زچگی کا درد شروع ہوئے 8 سے 21 گھنٹوں سے زیادہ ہو۔
  2. زیادہ خون بہنا شروع ہوجائے۔
  3. سر درد ٬ دورے یا جھٹکے۔
  4. دردوں کی شدت میں کمی ہوجائے۔
  5. شدید دردوں کے باوجود پیدائش نہ ہو۔
  6. زچگی کے دوران میں بازو ٬ ٹانگ یا ناڑو پہلے آجائے۔
  7. ماں کو غشی طاری ہونا٬ نبض کی رفتار 001 سے بڑھ جانا٬ جلد ٹھنڈی ہونا۔

ان تمام صورتحال میں ماں کو فوراً مرکز صحت لے جائیں تاکہ ماں اور بچے کی جان بچائی جاسکے۔

زچگی کے بعد ماں کی فوری دیکھ بھال[ترمیم]

زچگی کے بعد ماں کی فوراًدیکھ بھال

  1. ماں کے جسم سے گندگی صاف کرلیں۔
  2. بسترپر صاف اور خشک چادربچھالیں۔
  3. ماں کو صاف کپڑے پہنائیں اور صاف روئی ٬ کپڑے کا پیڈ/گدی استعمال کریں۔
  4. ماں کو پینے کےلیے گرم مشروب٬ دودھ ٬ یخنی اور دہی دیں۔
  5. ماں کوآرام کرنے کےلیے کہیں۔
  6. خون کا اخراج وقفے وقفے سے چیک کرتے رہیں۔
  7. پیدائش کے فوراًبعد بچے کو ماں کا دودھ شروع کروادیں۔

بچے کو فوراً ماں کا دودھ شروع کروائیں اور زچہ کے خون کا اخراج وقفہ وقفہ سے چیک کریں۔

زچہ اور دودھ پلانے والی ماں کی خوراک[ترمیم]

  • زچہ کو اچھی خوراک اپنی کھوئی ہوئی طاقت بحال کرنے کےلیے چاہیے۔
  • اضافی خوارک اور پانی /مشروبات لینے سے آپ کو طاقت ملے گی اور دودھ زیادہ بنے گا۔

حمل کے دوران میں شروع کی گئی اضافی خوراک جاری رکھیں مثلاً:

  • دن میں تین تین دفعہ کھانا کھائیے اور دو دفعہ کھانوں کے درمیان میں ہلکی غذالیں۔
    • ہر کھانے پر روٹی اور سالن کی دگنی مقدار استعمال کریں۔
    • پھل ٬ دہی٬ لسی٬ گھی کی روٹی٬ چاٹ یا حلوالیں۔
  • کھانوں کے درمیان میں ہلکی پھلکی چیزیں مثلاً پھل 'کچی سبزیاں 'دودھ وغیرہ استعمال کریں۔
  • ہر دفعہ بچے کو اپنا دودھ پلانے سے پہلے ایک گلاس پانی٬ دودھ یا جوس (جو کچھ بھی میسر) ہو پی لیں۔
  • اگر آپ یہ چیزیں تھوڑی مقدار میں ہر کھانے کے ساتھ کھائیں گی تو گیس یا بد ہضمی نہیں ہوگی۔
  • فولاد ٬ فولک ایسڈ کی گولیوں کا استعمال تب تک جاری رکھیں جب تک بچہ چھ ماہ کا نہ ہوجائے۔
  • گھر کے کام کاج میں دیگر افراد خانہ کی مدد لیں۔

اضافی خوارک کے ساتھ ساتھ دن میں ایک یا دو گھنٹے کےلیے آرام ضرور کریں۔

خاندانی منصوبہ بندی کی ضرورت اور فوائد[ترمیم]

خاندانی منصوبہ بندی کے معنی ہیں :

  1. خاندان کے بارے منصوبہ بنانا
  2. میاں بیوی کا یہ طے کرنا کہ ان کو کتنے بچے چاہئیں۔
  3. یہ طے کرنا کہ ایک حمل کے بعد دوسرا حمل کب اور کتنے وقفے سے ہونا چاہئے
  4. بغیر خواہش حمل سے بچاؤ کے طریقے اختیار کرنا۔

خاندانی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

  1. ماں اور بچے کی صحت کےلیے
  2. خاندان کی بھلائی اور خوشگوار زندگی کےلیے
  3. خاندان کی خوشحالی اور معاشی تحفظ کےلیے
  4. سماجی اور قومی بھلائی کےلیے
    • عورت کی بہتر صحت کےلیے ضروری ہے کہ دو بچوں کے درمیان میں * سال کا وقفہ ہو تاکہ وہ اپنی کھوئی ہوئی طاقت بحال کرسکے۔
    • ایک صحت مند ماں بھرپور طریقے سے اپنے بچوں اور گھر کی دیکھ بھال کرسکتی ہے۔
    • بچوں کوماں کی پوری توجہ ملتی ہے ار انکی نشوونما بہتر ہوتی ہے۔
    • بچوں کو تعلیم اور ترقی کے بہتر مواقع ملتے ہیں۔
    • با پ کو بڑھتے ہوئے کنبے کی ضرورت پوری کرنے کےلیے زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی۔
    • بچے زیادہ صحتمند اور طاقت ور ہوتے ہیں اور زندگی کی دوسری آسائشوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
    • معاشرے میں غربت اور بے روزگاری جیسے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
    • خوراک٬ تعلیم کی کمی٬ طبی سہولتوں کے فقدان ٬ پانی کی فراہمی اور ماحول کی آلودگی کے مسئلوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
    • کم آبادی سے ملک پر معاشی بوجھ کم ہوتا ہے اور موجودہ وسائل کا بہترین استعمال کرتے ہوئے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔

بڑے خاندان خوشحال نہیں رہ سکتے:

  1. نہ پیٹ بھر کر خوراک۔
  2. نہ اچھا لباس
  3. نہ اچھی تعلیم
  4. نہ مناسب علاج

بچوں کی پیدائش میں کم از کم تین سال کا وقفہ رکھنے سے ماں صحت مند اور بچہ تندرست

خاندانی منصوبہ بندی کے جدید طریقے[ترمیم]

عارضی طریقے[ترمیم]

  1. کنڈو
    فوائد:
    • کنڈوم کے استعمال کےلیے کسی طبی معائنے یا ڈاکٹری نسخے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
    • کوئی بھی شادی شدہ مرد کنڈوم استعمال کرسکتا ہے۔
    • اس کا استعمال صرف ضرورت کے وقت کرنا ہوتا ہے۔
    • کنڈوم سے کسی قسم کی تکلیف نہیں ہوتی٬ نہ ہی یہ عورت کی ماہواری پر کوئی اثر ڈالتا ہے۔
    • جنسی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ مثلاً ایڈز٬ آتشک(گرمی) سوزاک
    • ہر عمر کا مرد استعمال کرسکتا ہے۔
    ضمنی اثرات:
    • چند کلائنٹ کومعمولی ضمنی اثرات ہوسکتے ہیں جیسے کہ :۔
    • کنڈوم کے ربر سے الرجی ہوسکتی ہے۔
    خیال رکھئے:
    1. ہر ملاپ کے دوران میں ایک نیا کنڈوم استعمال کریں۔ اسے دوبارہ استعمال نہیں کرسکتے۔
    2. کنڈوم کی ہر وقت موجودگی ضروری ہے تاکہ جب بھی میاں بیوی ملاپ کرنا چاہیں ان کے پاس یہ موجود رہے۔
  2. گولیاں
    • 28گولیوں کا پیکٹ ہوتا ہے۔
    • ماہواری کے پہلے دن سے پہلی گولی شروع کریں اور پھر روزانہ بلا ناغہ ایک گولی کھائیں۔
    فوائد:
    • بہت قابل اعتبار ہے۔ باقاعدگی سے استعمال کرنے سے حمل نہیں ٹھہرتا۔
    • ماہواری میں باقاعدگی پیدا کرتی ہے۔
    • ماہواری کے دردوں کو ختم کرتی ہے۔
    • ماہواری میں زیادہ خون کے اخراج اور ایام میں کمی کرتی ہیں۔
    ضمنی اثرات:
    چند کلائنٹ کو معمولی اثرات ہو سکتے ہیں جیسے کہ کچھ عرصے بعد ٹھیک ہو:۔
    • متلی
    • سردرد
    • ماہواری کے درمیان میں خون کا دھبہ لگنا
    • چہرے پر چھائیاں
    • وزن کا بڑھنا
    حل:
    • کوئی خاص علاج نہیں
    • یہ شکایات گولیوں کے متواتر استعمال سے خودبخود دور ہوجاتی ہیں
    • مرغن اور چکنائی والے کھانوں سے پرہیز کریں۔ روزانہ ہلکی پھلکی ورزش کریں۔
  3. مانع حمل ٹیکے
    فوائد
    • بہت قبل اعتبار ہے۔
    • ایک انجکشن 8۔21 ہفتے تک حمل سے محفوظ رکھتا ہے۔
    • روزانہ استعمال کا جھنجھٹ نہیں ہے۔
    • اس کا جنسی ملاپ سے کوئی تعلق نہیں
    • بچے کی پیدائش کے چھ ہفتے بعد لگایا جاسکتا ہے۔
    • اس کے استعمال سے ماں کا دودھ بڑھ جاتا ہے
    ضمنی اثرات
    چند کلائنٹ کو معمولی اثرات ہوسکتے ہیں جیسے کہ:
    • ماہواری میں بے قاعدگی
    • ماہواری نہ آنا
    • ماہواری میں زیادہ خون آنا
    • وزن کا بڑھنا
  4. IUCDیا چھلہ
    • چھلا تربیت یافتہ فرد کی مدد سے بچہ دانی میں رکھا جاتا ہے ۔
    • چھلہ ماہواری آنے کے شروع کے پانچ دنوں میں رکھا جاتا ہے تاکہ حمل کا خدشہ نہ ہو۔
    • چھلہ پلاسٹک یا پلاسٹک کے علاوہ تانبے کے بنے ہوتے ہیں
    فوائد
    • روزانہ استعمال سے نجات مل جاتی ہے
    • مضر اثرات پیدا کئے بغیر 5تا01سال تک بچے دانی میں رہ سکتا ہے۔
    • جب بچے کی خواہش ہو تو آسانی سے نکالا جاسکتا ہے۔
    • جنسی ملاپ میں رکاوٹ نہیں ڈالتا۔
    • ماں کے دودھ پر اثر انداز نہیں ہوتا۔
    ضمنی اثرات
    چند کلائنٹ کو معمولی اثرات ہوسکتے ہیں جیسے کہ:
    • ماہواری میں بے قاعدگی (ماہواری کے دنوں کے علاوہ دھبے لگنا)۔
    • ماہواری زیادہ اورطویل عرصے کےلیے ہونا۔
    • ماہواری کے دنوں میں پیٹ کے نچلے حصے میں درد یا اینٹھن۔
    • پیڈوکی سوزش

بچے کی خواہش پر عارضی طریقوں کو چھوڑنے پر عورت دوبارہ حاملہ ہوسکتی ہے۔

ضمنی اثرات ہونے کی صورت میں گھبرائیں مت یہ عارضی ہیں کچھ عرصے بعد ٹھیک ہوجائیں گے۔

مستقل طریقے[ترمیم]

  • نس بندی
  • نل بندی
  1. نس بندی (مردوں کا آپریشن)
    آپریشن کے تین ماہ تک حمل کا خطرہ رہتا ہے اس لیے کوئی مانع حمل طریقہ مثلاً کنڈوم استعمال کرنا ضروری ہیں
    فوائد
    • سو فیصد قابل اعتبار ہے
    • سادہ آپریشن ہوتا ہے صرف 01 منٹ لگتے ہیں۔
    • آپریشن کے تین ماہ بعد بیوی کو حمل ٹھہرنے کا خطرہ ہمیشہ کےلیے ختم ہوجاتا ہے ۔
    • جنسی زندگی خوشگوار ہوجاتی ہے۔
    ضمنی اثرات
    چند کلائنٹ کو معمولی اثرات ہوسکتے ہیں جیسے کہ:
    • دو یا تین دن تک جسم میں معمولی درد
    نوٹ :۔ آپریشن کے بعد دوبارہ خواہش پر بچہ پیدا نہیں کیا جاسکتا ۔
  2. نل بندی (عورتوں کا آپریشن)
    فوائد
    • سو فیصد قابل اعتبار ہے۔
    • آپریشن کے فوراً بعد ہی حمل کا امکان ختم ہوجاتا ہے ۔
    • عورت آرپریشن کے چند گھنٹے بعد ہی ہسپتال سے گھر واپس آسکتی ہے۔
    • بار بار مرکز صحت جانے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔
    • حمل کے دڑسے جو مستقل خوف یا پریشانی رہتی ہے وہ دور ہوجاتی ہے۔
    • میاں بیوی کے تعلقات زیادہ خوشگوار ہوجاتے ہیں۔
    • ماں کے دودھ پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔
    • ماہواری کے دنوں میں بھی آپریشن کیا جاسکتا ہے۔
    ضمنی اثرات
    چند کلائنٹ کو معمولی اثرات ہوسکتے ہیں جیسے کہ:
    • دو یا تین دن تک جسم میں معمولی درد۔

خاندان مکمل ہونے کی صورت میں یہ طریقہ اپنائیں۔ یہ مستقل اور محفوظ طریقہ ہے۔

نوزائیدہ کی دیکھ بھال[ترمیم]

  1. پیدا ہوتے ہی بچے کو فوراً صاف کپڑے سے خشک کریں۔
  2. پھر دوسرے صاف خشک کپڑے میں اسے لپیٹ دیں۔
  3. صاف کپڑے یا صاف روئی کی مدد سے فوراً بچے کی ناک اور منہ صاف کریں تاکہ اسے سانس لینے میں آسانی ہو۔
  4. دیکھیں کہ بچہ صحیح سانس لے رہا ہے اور اس کی رنگت گلابی ہے۔ اگر نہیں تو:
    • فوراً بچے کی ناک اور منہ سے رطوبت صاف کریں ۔ اگر پھر بھی سانس نہ آئے تو:
    • مصنوعی سانس کا عمل شروع کریں۔
  5. بچے کو فوراً ماں کے ساتھ لٹائیں تاکہ بچہ گرم رہے۔
    • جس کمرے میں بچہ موجود ہو موسم کے مطابق اس کمرے کو گرم رکھیں۔
  6. بچے کو فوراً ماں کا دودھ شروع کرائیں۔
  7. پیدائش کے پہلے چھ گھنٹے تک بچے کو نہ نہلائیں
  8. ناڑو کو وقفے وقفے سے خون کے اخراج کےلیے چیک کریں
    • ناڑو کے سرے پر کچھ نہ لگائیں۔

بچے کو گرم رکھیں اور پیدائش کے چھ گھنٹے تک نہ نہلائیں۔

پیدائش کے بعد نوزائیدہ بچے میں خطرناک علامات[ترمیم]

بچے کو فوراً مرکز صحت / ڈاکٹر کے پاس لے جائیں اگر پیدائش کے بعد بچے کو:

  • سانس لینے میں مشکل ہو یا سانس کی رفتار 60 فی منٹ سے زیادہ ہو۔ (مصنوعی سانس دینے کے باوجود بچہ صحیح سانس نہ لے سکتا ہو۔)
  • کم وزن بچہ ہو (جس کا وزن 2500 گرام سے کم ہو)
  • دورے پڑنے لگیں۔
  • دودھ نہ پی سکے۔
  • بخار ہوجائے
  • دستوں کی صورت میں پانی کی کمی ہونے لگے۔
  • مسلسل قے کے ساتھ پانی کی کمی کی علامات ظاہر ہونے لگیں۔
  • پیدائشی یرقان ایک ہفتے سے زیادہ دیر تک رہے۔(یہ پیدائش کے تقریباً دو دن بعد شروع ہوتا ہے۔)
  • بچے کے جسم کی رنگت نیلی ہوجائے۔
  • نال /ناڑو'آنکھوں اور جلد میں جراثیمی سوزش (سوج'مواد کا اخراج'سرخی یا پیپ سے بھرے چھالے)

ان علامات میں بچے کو فوراً ہسپتال / ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔

نوزائیدہ کو پیدائش کے پہلے چھ ماہ تک صرف اور صرف ماں کا دودھ[ترمیم]

  1. پہلے دودھ کے فوائد
    • کلوسٹرم (باؤلی یا پہلا دودھ) غزائیت اور توانائی سے بھرپور ہوتا ہے۔
    • یہ بچے کا پہلا حفاظت ٹیکہ ہے۔
    • یہ بچے کا پیٹ صاف کرتا ہے ۔
  2. کسی قسم کی گھٹی نہ دی جائے۔ یہ ماں کے دودھ کو کم اور بچے میں انفیکشن زیادہ کریگی۔
  3. ماں بچہ کو بار بار دودھ پلائے
    • جتنا زیادہ بچہ ماں کا دودھ پینے کی کوشش کرے گا اتنا ہی زیادہ ماں کا دودھ اترے گا۔
    • دن و رات میں کم از کم بارہ دفعہ دودھ پلایا جائے۔
    • اگر بچہ سویا ہو ا ہو تو اسے جگا کر دودھ پلائیں۔
  4. ہر بار ماں دونوں چھاتیوں سے دودھ پلائے۔ بچہ جب تک چاہے اسے دودھ پینے دینا چاہئے۔
  5. ماں کادودھ پینے والے بچے کو پانی نہ پلائیں کیونکہ ماں کے دودھ میں 87%پانی ہوتا ہے۔
  6. بکری ٬ گائے یا بھینس کا دودھ ہرگز نہ دیں۔

پہلے چھ ماہ کے دوران میں بچے کو ماں کے دودھ کے علاوہ پانی٬ قہوہ یا کوئی اور مشروب ہرگز نہ دیں۔

بچے کو دودھ پلانے کا صحیح طریقہ[ترمیم]

صحیح پوزیشن

  1. بچے کی گردن سیدھی ہے یاذرا سی پیچھے کو جھکی ہوئی ہے۔
  2. بچے کا جسم ماں کی طرف گھوما ہوا ہے۔
  3. بچے کا جسم ماں سے قریب ہے اور
  4. بچے کے پورے جسم کو سہارا مل رہا ہے۔

چھاتی سے درست انداز میں لگانا

  1. بچے کی ٹھوڑی چھاتی سے چھورہی ہے یا بہت قریب ہے۔
  2. منہ اچھی طرح سے کھلا ہوا ہے۔
  3. بچے کا نچلا ہونٹ باہر کو مڑا ہوا ہے۔
  4. نپل کے گرد ہالابچے کے منہ میں اوجھل ہے یا منہ کے نیچے کے مقابلے میں ہالا کا زیادہ حصہ منہ کے اوپر سے نظر آتا ہے۔

موّثر طریقے سے دودھ چوسنے کی علامات۔

  1. بچہ آہستہ سے اور دیر لگا کر چوستا ہے۔(دودھ پیتے ہوئے درمیان میں وقفہ دیتا ہے)
  2. کھبی کبھاردودھ نگلتا دکھائی دیتا ہے اور حلق سے آواز بھی سنائی دیتی ہے۔
  3. دودھ پینے کے بعد بچہ مطمئن دکھائی دیتا ہے اور خودبخود دودھ چھوڑدیتا ہے۔

ہر مرتبہ دودھ پلانے کے بعد بچہ کوڈکار ضرور دلوائیں۔

ماں کا دودھ پلانے کے مسائل اور حل[ترمیم]

مسئلہ : ناکافی دودھ کی شکایت یا اپنا دودھ پلانے میں مشکل

  1. باقاعدگی سے صرف اور صرف اپنا دودھ پلائیں۔
  2. اوپر کا دودھ ہرگز نہ دیں۔
  3. دن کے علاوہ رات کو بھی دودھ پلائیں۔
  4. ہردفعہ مانگنے پر بچہ کو دودھ پلائیں۔
    ماں کو یقین دلائیں کہ اس کا دودھ بچے کےلیے کافی ہے اگر:
    • بچہ صرف ماں کادودھ پی رہا ہے اور دن میں چھ یا زیادہ مرتبہ پیشاب کرتا ہے۔
    • بچہ ایک ماہ میں آدھ سے ایک کلو تک وزن بڑھتا ہے۔

مسئلہ : چھاتیوں کا بھرنا

  1. ہر بار دونوں چھاتیوں سے دودھ پلائیں۔
  2. جلدی جلدی دودھ پلائیں اور ہر دفعہ چھاتیوں کو خالی کردیں۔
  3. اگر زیادہ بھرنے سے نپل بند ہوگیا ہے تو تھوڑا سا دودھ ہاتھ سے نکالیں اور پھر بچے کو چھاتی سے لگائیں۔
  4. گرم پانی کی ٹکور کریں۔
  5. سہارا دینے والی بریزیئراستعمال کریں۔

مسئلہ : زخمی یا پھٹا ہوانپل(اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو چھاتی کی سوزش کا خطرہ ہوجاتا ہے )

  1. بچے کو کم وقت کےلیے لیکن بار بار دودھ پلائیے۔
  2. چھاتی کو صابن سے مت دھوئیے۔
  3. دودھ پلانے کے بعد نپل کو ہوا میں خشک ہونے دیجیے۔
  4. بچے کو چھاتیوں پر صحیح طریقے سے لگائیے اور پوزیشن بدلتے رہئے۔
  5. دودھ پلانا بند کرنا ہو تو بچے کے منہ میں انگلی ڈال کر اسے آرام سے علاحدہ کر لیجیے۔
  6. کچھ دودھ نپل کے اوپر رہنے دیجیے تاکہ نپل جلد ٹھیک ہوجائے۔

مناسب علاج اور دیکھ بھال سے ان تکالیف سے نجات حاصل کریں۔

نوزائیدہ کے حفاظتی ٹیکے اور نشو ونما کی جانچ[ترمیم]

  • حفاظتی ٹیکہ جات سے بچے سات مہلک بیماریوں سے محفوظ ہوجاتے ہیں
  • ان میں معذوری اور شرح اموات کم ہوجاتی ہے۔
  • حفاظتی ٹیکے بچے کے جسم میں بیماری سے مقابلہ کرنے کی طاقت کو بڑھادیتے ہیں
  • شیڈول کے مطابق ٬ بچے کی پیدائش پر بی سی جی کا ٹیکہ اور پولیو کے قطرے دئیے جاتے ہیں۔
  • پھر بچے کو 9مہینے کی عمر تک مزید چار دفعہ 10,6اور 14ہفتے کی عمر میں بیماریوں سے بچاؤکے ٹیکے دئیے جاتے ہیں۔
  • آپ اپنے بچے کو سرکاری گشتی ٹیم یامرکز صحت سے حفاظتی ٹیکے لگواسکتے ہیں۔
  • یہ ٹیم آپ کے علاقے میں باقاعدہ طور پر مختلف وقفوں سے آئے گی۔
  • اس کے علاوہ آ پ حفاظتی ٹیکے کسی پرائیویٹ ڈاکٹر سے بھی لگواسکتے ہیں۔
  • آپ اپنی مرضی کے مطابق اوپر بتائی ہوئی کسی بھی سہولت سے فائدہ اٹھاکر حفاظتی ٹیکے لگا سکتے ہیں ۔
  • پہلاٹیکہ لگواتے وقت اپنے بچے کےلیے حفاظتی ٹیکوں کا کارڈ لینا ضرور یاد رکھیے
  • اس کارڈ سے آپ کو صحیح تاریخوں پر باقی ٹیکے لگوانے میں مدد ملے گی۔
  • ہر بار ٹیکہ لگوانے کےلیے کارڈ ساتھ لائیں۔

نشوونما کی جانچ

  • بچے کی صحت کا اندازا ا س کے وزن کرنے سے آسان ہوجاتا ہے کہ :
  • بچہ اپنی عمر کے لحاظ سے صحت مند ہے یا کمزور ۔
  • اسے اپنی عمر کے لحاظ سے غذاکی پوری مقدار مل رہی ہے یا کم یا بالکل نہیں مل رہی۔
  • ہر ماہ وزن کرنے سے ماؤں کو اپنے ساتھ شریک کرنے کا موقع ملتا ہے۔
  • جب ماں اپنے بچے کا وزن ہر ماہ بڑھتے دیکھتی ہے تو خوش ہوتی ہے۔

بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل کروائیں اور تین سال کی عمر تک باقاعدگی سے وزن کروائیں۔

لیڈی ہیلتھ ورکر کی چھوٹی چھوٹی باتوں کے بڑے بڑے فائدے[ترمیم]

  • حمل کے دوران میں چار دفعہ طبی معائنہ ضرور کروائیں۔
  • حمل اور زچگی کے دوران میں اضافی خوارک کے ساتھ ساتھ فولاد کی گولیاں کھاتی رہیں ۔
  • محفوظ زچگی کےلیے تربیت یافتہ ٬ فرد٬ صاف جگہ ٬ سواری اور پیسوں کا انتظام پہلے سے کرلیں۔
  • حمل اور زچگی کے دوران میں خطرناک علامات کی صورت میں فوراً صحت مرکز سے رجوع کریں۔
  • زچگی کے وقت یقین کرلیں کہ دائی کے ہاتھ اور جگہ صاف ہیں ۔
  • بچہ کا ناڑوکاٹنے کےلیے ہمیشہ نیا بلیڈاور ناڑو باندھنے کےلیے صاف اور نیا دھاگہ استعال کریں ۔
  • پیدائش کے بعد نوزائیدہ کو گرم رکھیں۔
  • پیدائش کے بعد نوزائیدہ کو فوراً ماں کا دودھ شروع کرائیں۔
  • پیدائش کے بعد نوزائیدہ کو چھ گھنٹے تک نہ نہلائیں۔
  • پیدائش کے بعد نوزائیدہ میں خطرناک علامت کی صورت میں فوراً مرکز صحت ریفر کریں۔
  • بچے کو چھ ماہ تک صرف اور صرف ماں کا دودھ پلائیں۔
  • بچوں کی پیدائش میں کم از کم تین سال کا وقفہ رکھیں۔
  • بچے کا حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل کروائیں اور باقاعدگی سے وزن کروائیں۔