زمرہ:ردیف م

ویکی کتب سے

ردیف م

دیوان ِمنصور آفاق

dewan mansoor afaq[ترمیم]

mansoor afaq poetry



 

غزل



اب آسماں نژاد بلائوں کا خوف ختم
بجلی کے ہیں چراغ ، ہوائوں کا خوف ختم

تلوئوں تلے لگا لئے سیارے وقت نے
ہر لمحہ سوچتے ہوئے پائوں کا خوف ختم

بادل بڑے گرجتے ہیں باراں بکف مگر
سینہ نہیں دھڑکتا، خدائوں کا خوف ختم

اک چشمہ ء شعور پہ اپنی رگوں کے بیچ
ہم شیر مار آئے ہیں، گائوں کا خوف ختم

سورج تراش لائے ہیں صحن ِعلوم سے
سہمی ہوئی سیاہ فضائوں کا خوف ختم

ہم نے طلسم توڑ لیا ہے نصیب کا
جادو نگر کی زرد دعائوں کا خوف ختم

اب شرم سار ہوتی نہیں ہے سنہری دھوپ
پلکوں پہ سرسراتی گھٹائوں کا خوف ختم

دروازہ ء وصال کے قبضے اکھڑ گئے
شام ِ فراق والی سزائوں کا خوف ختم

کوہ ندا کے کھل گئے اسرار آنکھ پر
آسیب ِ آسماں کی صدائوں کا خوف ختم

اپنا لی اپنے عہد نے تہذیب جین کی
اکڑی ہوئی قدیم قبائوں کا خوف ختم

ہم رقص کائنات ہے منصور ذات سے
اندر کے بے کنار خلائوں کا خوف ختم

ردیف م

دیوان ِمنصور آفاق

dewan mansoor afaq[ترمیم]

mansoor afaq poetry



 

غزل



وہ غم وہ بے کسی وہ لہو کا سفر وہ شام
بازارِ شام پر نہ ہو بارِ دگر وہ شام

ظالم شکاریوں کے نئے فائروں کی گونج
سہمے ہوئے پرندوں کا وہ مستقر وہ شام

وہ ساعتِ جدائی وہ ہجراں نگر وہ شام
اس دل میں حوصلہ تو بہت تھا مگر وہ شام

شانوں پہ اک خیال کے گیسو گرے ہوئے
وہ باغِ خامشی وہ عدم کا ثمر وہ شام

رکھے ہیں بام چشم پہ میں نے بھی کچھ چراغ
پھر آ رہی ہے درد پہن کر اگر وہ شام

شانوں پہ پھر فراق کی زلفیں بکھیر کر
افسردہ سی اداس سی آئی ہے گھر وہ شام

گرنی تو تھی افق میں گلابوں کی سرخ شاخ
لیکن گری کہیں بہ طریق دگر وہ شام

مژگاں کی نوک نوک پہ آویختہ کرے
منصور کاٹ کاٹ کے لختِ جگر وہ شام

ردیف م

دیوان ِمنصور آفاق

dewan mansoor afaq[ترمیم]

mansoor afaq poetry



 

غزل



اس زمرہ میں ابھی کوئی صفحہ یا میڈیا موجود نہیں ہے۔