زمرہ:ردیف ع
ردیف ع
dewan mansoor afaq
[ترمیم]mansoor afaq poetry
غزل
صبح مانگی تو ملا تاریکیوں کا اجتماع
اور ان میں بھی کڑکتی بجلیوں کا اجتماع
میں ، میانوالی ، نظر کی جھیل ، جاں کا ریگزار
یار کی تصویر میں تھا منظروں کا اجتماع
گفتگو میں گمشدہ اقدار کا دن بھر ملال
ذہن میں شب بھر برہنہ لڑکیوں کا اجتماع
جمع ہیں حکمت بھری دنیا کے سارے پیشہ ور
کابل و قندھار میں ہے قاتلوں کا اجتماع
یاد کی مرغابیاں ، بگلے خیال و خواب کے
پانیوں پر دور تک اڑتے پروں کا اجتماع
ایک کافر کی زباں بہکی ہے میرے شہر میں
ہر گلی ہر موڑ پر ہے پاگلوں کا اجتماع
بس تمہی سے تھاپ پر بجتے دھڑکتے ہال میں
روشنی کے رقص کرتے دائروں کا اجتماع
جانتا ہوں دھوپ سے میرے تعلق کے سبب
آسماں پر ہے ابھی تک بادلوں کا اجتماع
بارشیں برساتِ غم کی ، میری آنکھیں اور میں
کوچہ ء جاں میں عجب ہے رحمتوں کا اجتماع
مجلسِ کرب و بلا کے آج زیر اہتمام
ہو رہا ہے شہر دل میں آنسوئوں کا اجتماع
شہر میں بیساکھیوں کے کارخانے کیلئے
رات بھر ہوتا رہا بالشتیوں کا اجتماع
ہاتھ کی الجھی لکیریں کس گلی تک آگئیں
ذہن کے دیوار پر ہے زاویوں کا اجتماع
چل پہن مایا لگا جوڑا ، چمکتی کھیڑیاں
دشمنوں کے شہر میں ہے دوستوں کا اجتماع
ایک پاگل ایک جاہل اک سخن نا آشنا
مانگتا ہے حرف میں خوش بختیوں کا اجتماع
ہیں کسی کے پاس گروی اپنی آنکھیں اپنے خواب
کیا کروں جو شہر میں ہے سورجوں کا اجتماع
رات کا رستہ ہے شاید پائوں میں منصور پھر
کر رہا ہے پھر تعاقب جگنووں کا اجتماع
دیوان منصور آفاق
اس زمرہ میں ابھی کوئی صفحہ یا میڈیا موجود نہیں ہے۔