زمرہ:ردیف خ
ردیف خ
dewan mansoor afaq
[ترمیم]mansoor afaq poetry
غزل
آتشِ لمس سے جلتی ہوئی چیخ
ہاتھ تصویر پہ ملتی ہوئی چیخ
زخم پائوں میں کئے جاتی ہے
خشک پتوں سے نکلتی ہوئی چیخ
اک شکاری کے کفن سے ابھری
برف کے ساتھ پگھلتی ہوئی چیخ
کس نے چپکائی ہے دیواروں پر
خواب میں رنگ بدلتی ہوئی چیخ
میں طلسمات سے نکلا تو ملی
بابِ حیرت پہ مچلتی ہوئی چیخ
قاتلو!دھوتے رہو نقشِ قدم
چلتی جاتی ہے وہ چلتی ہوئی چیخ
اک تعلق کے گلے سے نکلی
در و دیوار نگلتی ہوئی چیخ
پھر وہی ڈوبتا سورج منصور
پھر وہی آگ اگلتی ہوئی چیخ
آخری سانس میں ڈھلتی ہوئی چیخ
گر پڑی ایک سنبھلتی ہوئی چیخ
غزل
فلک سے بھی پرانی خاک کی تاریخ
محمد کی زمینِ پاک کی تاریخ
مکمل ہو گئی ہے آخرش مجھ پر
جنوں کے دامن صد چاک کی تاریخ
ابھی معلوم کرتا پھر رہا ہوں میں
تری دستار کے پیچاک کی تاریخ
مری آنکھوں میں اڑتی راکھ کی صورت
پڑی ہے سوختہ املاک کی تاریخ
رگِ جاں میں اتر کر عمر بھر میں نے
پڑھی ہے خیمہ ء افلاک کی تاریخ
سرِ صحرا ہوا نے نرم ریشوں سے
پھٹا کویا تو لکھدی آک کی تاریخ
مسلسل ہے یہ کیلنڈر پہ میرے
جدائی کی شبِ سفاک کی تاریخ
پہن کر پھرتی ہے جس کو محبت
مرتب کر تُو اُس پوشاک کی تاریخ
ہوائے گل سناتی ہے بچشمِ کُن
جہاں کو صاحبِ لولاک کی تاریخ
کھجوروں کے سروں کو کاٹنے والو
دکھائی دی تمہیں ادراک کی تاریخ
ہے ماضی کے مزاروں میں لکھی منصور
بگولوں نے خش و خاشاک کی تاریخ
دیوان منصور آفاق
اس زمرہ میں ابھی کوئی صفحہ یا میڈیا موجود نہیں ہے۔