تفسیر امین/سورہ 33/آیت 53

ویکی کتب سے

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَن يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَىٰ طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَٰكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنكُمْ ۖ وَاللَّهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ ۚ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ۚ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَن تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا أَن تَنكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِن بَعْدِهِ أَبَدًا ۚ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ عِندَ اللَّهِ عَظِيمًا [٣٣:٥٣] ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو، نبیؐ کے گھروں میں بلا اجازت نہ چلے آیا کرو نہ کھانے کا وقت تاکتے رہو ہاں اگر تمہیں کھانے پر بلایا جائے تو ضرور آؤ مگر جب کھانا کھالو تو منتشر ہو جاؤ، باتیں کرنے میں نہ لگے رہو تمہاری یہ حرکتیں نبیؐ کو تکلیف دیتی ہیں، مگر وہ شرم کی وجہ سے کچھ نہیں کہتے اور اللہ حق بات کہنے میں نہیں شرماتا نبیؐ کی بیویوں سے اگر تمہیں کچھ مانگنا ہو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کے لیے زیادہ مناسب طریقہ ہے تمہارے لیے یہ ہرگز جائز نہیں کہ اللہ کے رسولؐ کو تکلیف دو، اور نہ یہ جائز ہے کہ ان کے بعد ان کی بیویوں سے نکاح کرو، یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے “۔

اس آیت کو آیت حجاب بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں حجاب سے مراد ویوارکی طرح یعنی مکمل پردے کے ہیں۔ اس سے پہلے مسلمان مردوخواتین کےبارے میں پردے کے کافی احکامات آ چکے ہیں۔ یہاں خصوصی طور پر حضور ﷺ کے گھر کا ذکر ہے، چونکہ نبی کریم ﷺ کا گھرانہ تمام مسلمانوں کے لیے رول ماڈل ہے اس لیے یہ آداب تمام مسلمانوں کے لیے موجودہ دور کے لیے بھی ہیں۔آیت کے بنیادی مخاطب عام مسلمان ہی ہیں۔ اس آیت میں صحابہ کرام کو صاف صاف منع کر دیا گیا ہے کہ بغیر اجازت کے وہ امہات المومنین کے گھروں میں نہیں جا سکتے۔ بغیر اجازت کے صرف وہ محرمات جا سکتے ہیں جس کی تفصیل آگے آیات میں آئے گی۔اس آیت کے نزول کے بعد نبی کریم ﷺ کے گھروں کے دروازوں پر پردے لٹکا دئیے گئے، فوراً بعد ہی مدینے کے ہر گھر میں پردے لٹک گئے، وہ حکم جس میں عام لوگوں کو مخاطب کیا گیا تھا کہ امہات المومنین سے پردے کے پیچھے سے کوئی چیز مانگا کریں، اس پر تمام مسلمان عمل کرنے لگے، امہمات المومنین سے ہی نہیں دوسرے مسلمان گھروں میں بھی یہی دستور اپنا لیا گیا۔مزید ایک بات اور اس آیت میں قابل غور ہے کہ امہات المومنین کو عام لوگوں سے پردہ کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے۔عام لوگوں کو کہا جا رہا ہے کہ جو کچھ مانگنا ہو پردے کے پیچھے سے مانگیں۔ امہات المومنین جو درجہ میں سب مسلمانوں کی مائیں ہیں، قرآن کریم کے مطابق نبی کریم ﷺ کے بعد کوئی اُن سے شادی بھی نہیں کر سکتا تھا۔ اس کے باوجود اُن کو پردے کا حکم دینا پردے کی اہمیت کو واضح کرتا ہے، تو آج کے پر فتن دور میں گھر سے باہر پردے کی کس قدر پابندی کرنی چاہیےاُس کا اندازہ خود لگا لیں۔