تفسیر امین/سورہ 24/آیت 60
وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ ۖ وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ [٢٤:٦٠] ”اور جو عورتیں جوانی سے گزری بیٹھی ہوں، نکاح کی امیدوار نہ ہوں، وہ اگر اپنی چادریں اتار کر رکھ دیں تو اُن پر کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں تاہم وہ بھی حیاداری ہی برتیں تو اُن کے حق میں اچھا ہے، اور اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے “ اس آیت کا آیت 31 سےتعلق ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ چادروں سے اپنے گریبان ڈھانپ لیں۔یہاں ایسی بوڑھی عورتوں کوجو بہت بوڑھی ہو گئی ہو کو اس حکم سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ۔یہاں بعض کے نزدیک بوڑھی سے مراد وہ عورت جو اولاد پیدا کرنے کے قابل نہ ہو مگر میرے خیال میں اولاد تو اللہ تعالیٰ جسے دینا چاہے اسے بڑھاپے میں بھی دے دیتا ہے، جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت زکریا علیہ السلام کو بوڑھی بیویوں سےہی اولاد دی۔ اس بات کا فیصلہ کا چادر اوڑھنے والی خاتون خود ہی کرے گی کہ اب اس میں مردوں وغیرہ کے لیے کوئی رغبت نہیں یا اس کی بے پردگی سے فتنہ کا احتمال تو نہیں۔اگر خود فیصلہ نہیں کر سکتی تو دوسری خواتین کے مشورے کے مطابق چادر لینے یا نہ لینے کا فیصلہ کر لے۔یہاں بھی اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ وہ عورتیں ایسی ہونی چاہیے جن کو زینت دکھانے کا شوق نہ ہو۔اللہ تعالیٰ نے یہ سہولت غالباً اس لیے دی ہے کہ بوڑھی عورتوں کو چادر وغیرہ سنبھالنے سے جو تکلیف ہوتی ہے وہ نہ ہو۔اگر کوئی بوڑھی عورت اس آیت کی رو سے چادر تو اتار دے مگر زینت دکھانے کی نیت رکھے اسی آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرما دیا کہ وہ دیکھ رہا ہے۔آیت میں يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ آیا ہے، جس کا مطلب”اپنے کپڑے اتار دیں“ بھی ہوتا ہے مگریہاں اس کا یہ مطلب نہیں لیا جا سکتا کیونکہ آیت کے اگلے حصے میں کہا جا رہا ہے کہ زینت دکھانے والی نہ ہو تو اس سے مراد پردے کے لیے استعمال ہونے والی چادریا کپڑےہو گا۔آیت کے اس حصہ کی ایک تفسیر کچھ اس طرح بھی ہے کہ بڑی بوڑھی عورتیں جو اپنے بڑھاپے کی وجہ سے مرد سے ملاپ کی خواہش نہیں رکھتیں تو کپڑے نقاب وغیرہ اتار دینے میں ان پر گناہ نہیں بشرطیکہ زیب و زینت کو ظاہر نہ کریں اور اصل بات تو یہ ہے کہ اس سے بھی احتیاط رکھنا ان کے لیے بہتر ہے کہ کیونکہ عربی میں ایک مثال ہے۔ لکل ساققتہ قطتہ (ہر گری ہوئی چیز کو کوئی نہ کوئی اٹھانے والا ہوتا ہے) ۔ایسی عورتوں کو گو خود خواہش نہ ہو مگر ممکن ہے کوئی ایسا بھی ہو جو محض اپنی خواہش سے ان پر بری نظر ڈالے۔ آیت کے اس حصے سے ظاہر ہو رہا ہے کہ جوان عورتوں کو پردے وغیرہ کا کتنا خیال رکھنا چاہیے۔بعض فقہاء کے نزدیک پرفتن دور اور معاشرے میں فتنہ کے ڈر سے چہرہ اور ہاتھ کی ہتھیلیاں جو ستر میں شامل نہیں وہ بھی پردے کے حکم میں داخل ہو جاتی ہیں۔