صفحہ 9 - اباجان کے ہاں ( از سید تفسیراحمد)

ویکی کتب سے

صفحہ 8 ►◄ اباجان کے ہاں ►◄ صفحہ 10


" امی ، امی “۔ سعدیہ چلائ”۔ میں نے تو ایک سیدھا سا سوال کیا تھا”۔

ماں مسکرائیں۔” اچھا، اچھا”۔

" میں تم سے محبت کرتی ہوں تم مجھ سے محبت کرتی ہو۔ سچ ہے؟

" امی یہ کیسا سوال ہے؟" سعدیہ نے ماں کی ناک موڑتے ہوے کہا”۔میں تو سارے جہاں سے زیادہ آپ سے محبت کرتی ہوں”۔

“ مجھ سے بھی ذیادہ “۔میں نے ہنس کر کہا۔

“ بھول جائیے بھائ جان۔ آپ کا نمبر تیسرا ہے“۔ سعدیہ نے اماں کو آنکھ مار کر کہا۔

“ محبت کرنا ایک گہرا جذبہ ہے”۔ ماں نے کہا۔

" تم مجھ سے کیوں محبت کرتی ؟ "

آپ میری امی ہیں۔” سعدیہ نے ماں کے گال چوم کرکہا”۔

ماں نے کہا۔ ”رشتہ اور تعلق “

" کیا تم کو یاد ہے، تم نے اس ننھی سی بلی کو اپنے کمرے میں، اپنے بستر میں پناہ دی تھی”۔

" امی وہ بچاری تو بھوکی، بارش میں سردی سے مررہی تھی”۔ سعدیہ نے شکایت کی۔

اور جب ہمارے شہر کا میونسپل بورڈ اوکھ کا سو سال پرانا درخت کاٹنا چاہتاتھا ۔ہم سب لوگ درخت کے چاروں طرف گھیرا ڈال کربیٹھے تھے تا کہ درخت کو کٹنے سے بچائیں تم بھی ہمارے ساتھ تھیں۔ اور جب پولیس نے ہم کو جانے کو کہا اور ہم نہیں گئے ۔تب پولیس نے ہم سب کی آنکھوں میں لال مرچ ڈال دی ۔ تم روئیں مگر تم نے کہا۔ ماں ہم نہیں ہٹیں گے۔ یہ درخت ہم سب سے پہلے یہاں تھا جب ہم یہاں نہیں تھے۔ یہ ہمارے ایکو سسٹم میں برابر کا شریک ہے۔

جب سعدیہ کو یاد آیا کہ تمام کوششوں باوجوددرخت کاٹاگیا۔ اُس کی آنکھیں بھیگ گئیں۔

" اس کو ہم عصر کی پروا ہ کرنا کہتے ہیں”۔ اماں جان نے کہا۔

” اللہ کی تمام مخلوق ہماری ہم عصر ہے”۔

" اور جب کبھی تمہارے بھیا کالج سے وقت پر واپس نہیں آتے۔ توکون با ر بار پوچھتا ہے، امی ، بھائ جان نے کال کیا؟" ۔

" وہ تو میں اس لئے پوچھتی ہوں کیوں کہ وہ مجھ سے وعدہ کرکے جاتے ہیں کہ میں وقت پر واپس آؤں گا۔ میں انکی پروا تھوڑی کرتی ہوں”۔ سعدیہ نے شرارت سے کہا۔

ماں نے کہا۔” اس کو بے قراری کہتے ہیں”۔

اور جب ہمارے ملک امریکہ نے عراق پر حملہ کیا تو اس حملے کے خلاف کون سب لوگوں کے ساتھ ہر بدھ کی شام کو موم بتیاں لے کر شاپنگ مال کے سامنے احتجاج کرنے کھڑا ہوتا ہے۔

سعدیہ مستی سے بولی۔ “بھائ جان”۔

ماں نے کہا۔" یہ دوسرے انسانوں کی پروا ہ کرنا ہے”۔


صفحہ 8 ►◄ اباجان کے ہاں ►◄ صفحہ 10