دیوان ناصر کاظمی/شروعات

ویکی کتب سے
دیوان ناصر کاظمی
| شروعات | غزل۔1 | غزل۔2 | غزل۔3 | غزل۔4 | غزل۔5 | غزل۔6 | غزل۔7 | غزل۔8 | غزل۔9 | غزل۔10 | غزل۔11 | غزل۔12 | غزل۔13 | غزل۔14 | غزل۔15 | غزل۔16 | غزل۔17 | غزل۔18 | غزل۔19 | غزل۔20 | غزل۔21 | غزل۔22 | غزل۔23 | غزل۔24 | غزل۔25 | غزل۔26 | غزل۔27 | غزل۔28 | غزل۔29 | غزل۔30 | غزل۔31 | غزل۔32 | غزل۔33 | غزل۔34 | غزل۔35 | غزل۔36 | غزل۔37 | غزل۔38 | غزل۔39 | غزل۔40 | غزل۔41 | غزل۔42 | غزل۔43 | غزل۔44 | غزل۔45 | غزل۔46 | غزل۔47 | غزل۔48 | غزل۔49 | غزل۔50 | غزل۔51 | غزل۔52 | غزل۔53 | غزل۔54 | غزل۔55 | غزل۔56 | غزل۔57 | غزل۔58 | غزل۔59 | غزل۔60 | غزل۔61 | غزل۔62 | غزل۔63 | غزل۔64 | غزل۔65 | غزل۔66 | غزل۔67 | غزل۔68 | غزل۔69 | غزل۔70 | غزل۔71 | غزل۔72 | غزل۔73 | غزل۔74 | غزل۔75 | اختتام

فہرست عنوان

  1. غزل 1 ـ مسلسل بے کلی دل کو رہی ہے
  2. غزل 2 ـ اب اُن سے اور تقاضائے بادہ کیا کرتا
  3. غزل 3 ـ اس دنیا میں اپنا کیا ہے
  4. غزل 4 ـ اپنی دھن میں رہتا ہوں
  5. غزل 5 ـ برف گرتی رہے آگ جلتی رہے
  6. غزل 6 ـ جرمِ انکار کی سزا ہی دے
  7. غزل 7 ـ جو گفتنی نہیں وہ بات بھی سنادوں گا
  8. غزل 8 ـ حسن کہتا ہے اک نظر دیکھو
  9. غزل 9 ـ درد کانٹا ہے اس کی چبھن پھول ہے
  10. غزل 10 ـ ایک نگر میں ایسا دیکھا دن بھی جہاں اندھیر
  11. غزل 11 ـ تو ہے یا تیرا سایا ہے
  12. غزل 12 ـ جبیں پہ دھوپ سی آنکھوں میں کچھ حیا سی ہے
  13. غزل 13 ـ آرائشِ خیال بھی ہو دل کشا بھی ہو
  14. غزل 14 ـ اس سہمے ہوئے شہروں کی فضا کچھ کہتی ہے
  15. غزل 15 ـ ایسا بھی کوئی سپنا جاگے
  16. غزل 16 ـ بدلی نہ اس کی روح کسی انقلاب میں
  17. غزل 17 ـ بنے بنائے ہوئے راستوں پہ جانکلے
  18. غزل 18 ـ تجھے کہنا ہے کچھ مگر خاموش
  19. غزل 19 ـ تم آگئے ہو تو کیوں انتظارِ شام کریں
  20. غزل 20 ـ تو اسیر بزم ہے ہم سخن تجھے ذوقِ نالۂ نےَ نہیں
  21. غزل 21 ـ درد کم ہونے لگا آؤ کہ کچھ رات کٹے
  22. غزل 22 ـ جنت ماہی گیروں کی
  23. غزل 23 ـ جب تک لہو دیدۂ انجم میں ٹپک لے
  24. غزل 24 ـ دل میں آؤ عجیب گھر ہے یہ
  25. غزل 25 ـ دل میں اور تو کیا رکھا ہے
  26. غزل 26 ـ دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی
  27. غزل 27 ـ دل کے لیے درد بھی روز نیا چاہیے
  28. غزل 28 ـ دکھ کی لہر نے چھیڑا ہوگا
  29. غزل 29 ـ دھواں سا ہے جو یہ آکاش کے کنارے پر
  30. غزل 30 ـ دھوپ نکلی دن سہانےہو گئے
  31. غزل 31 ـ دیارِ دل کی رات میں چراغ سا جلا گیا
  32. غزل 32 ـ دیس سبز جھلیوں کا
  33. غزل 33 ـ رات ڈھل رہی ہے
  34. غزل 34 ـ رقم کریں گے ترا نام انتسابوں میں
  35. غزل 35 ـ رہ نوردِ بیابانِ غم صبر کر صبر کر
  36. غزل 36 ـ زباں سخن کو سخن بانکپن کو ترسے گا
  37. غزل 37 ـ زندگی بھر وفا ہمیں سے ہوئی
  38. غزل 38 ـ سرِ مقتل بھی صدا دی ہم نے
  39. غزل 39 ـ سناتا ہے کوئی بھولی کہانی
  40. غزل 40 ـ سو گئی شہر کی ہر ایک گلی
  41. غزل 41 ـ شعاعِ حسن ترے حسن کو چھپاتی تھی
  42. غزل 42 ـ شعلہ سا پیچ وتاب میں دیکھا
  43. غزل 43 ـ شہر سنسان ہے کدھر جائیں
  44. غزل 44 ـ صبح کا تارا ابھر کر رہ گیا
  45. غزل 45 ـ غم ہے یا خوشی ہے تو
  46. غزل 46 ـ ممکن نہیں متاعِ سخن مجھ سے چھین لے
  47. غزل 47 ـ میں ہوں رات کا ایک بجا ہے
  48. غزل 48 ـ قصے ہیں خموشی میں نہاں اور طرح کے
  49. غزل 49 ـ موسمِ گلزارِ ہستی ان دنوں کیا ہے نہ پوچھ
  50. غزل 50 ـ نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں اور بال بناؤں کس کے لیے
  51. غزل 51 ـ ناصر کیا کہتا پھرتا ہے کچھ نہ سنو تو بہتر ہے
  52. غزل 52 ـ نیتِ شوق بھر نہ جائے کہیں
  53. غزل 53 ـ وہ ساحلوں پہ گانے والے کیا ہوئے
  54. غزل 54 ـ پھر ساون رت کی پون چلی تم یاد آئے
  55. غزل 55 ـ پھر لہو بول رہا ہے دل میں
  56. غزل 56 ـ پھر نئی فصل کے عنواں چمکے
  57. غزل 57 ـ پھول خوشبو سے جدا ہے اب کے
  58. غزل 58 ـ چند گھرانوں نے مل جل کر
  59. غزل 59 ـ چھپ جاتی ہیں آئینہ دکھا کر تری یادیں
  60. غزل 60 ـ چہرہ افروز ہوئی پہلی جھڑی ہم نفسو شکر کرو
  61. غزل 61 ـ کب تک بیٹھے ہاتھ ملیں
  62. غزل 62 ـ کل جنہیں زندگی تھی راس بہت
  63. غزل 63 ـ کُنج کُنج نغمہ زن بسنت آگئی
  64. غزل 64 ـ کچھ یادگارِ شہر ستمگر ہی لے چلیں
  65. غزل 65 ـ کیا زمانہ تھا کہ ہم روز ملا کرتے تھے
  66. غزل 66 ـ کیا لگے آنکھ پھر دل میں سمایا کوئی
  67. غزل 67 ـ گئے دنوں کا سراغ لے کر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ
  68. غزل 68 ـ گا رہا تھا کوئی درختوں میں
  69. غزل 69 ـ گل نہیں مے نہیں پیالہ نہیں
  70. غزل 70 ـ گلی گلی مری یاد بچھی ہے پیارے رستہ دیکھ کے چل
  71. غزل 71 ـ ہنستے گاتے روتے پھول
  72. غزل 72 ـ یہ خوابِ سبز ہے یا رت وہی پلٹ آئی
  73. غزل 73 ـ یہ رنگِ خوں ہے گلوں پر نکھار اگر ہے بھی
  74. غزل 74 ـ کہیں اجڑی اجڑی سی منزلیں کہیں ٹوٹے پھوٹے سے بام و در
  75. غزل 75 ـ کہاں گئے وہ سخنور جو میرِ محفل تھے

- ختم شد ـ